قارئین! اس وقت میرے سامنے ڈاک کا ڈھیر ہے‘ ہر خط دکھی، پریشان کن آنسوؤں سے لبریز سسکیوں اور آہوں کی حیرت انگیز صدائیں لیکن سب خطوط میں سے ایک خط ایسا ملا جس نے مجھے بہت زیادہ دکھی کیا۔ خط تو سارے ہی دکھی کرتے ہیں پر اس خط کے دکھی ہونے میں کوئی شک نہیں اور یقینا ًآپ بھی محسوس کریں گے کہ یہ خط حقیقت میں ہے ہی ایسا جسے پڑھ کر کوئی بھی شخص دکھی ہوجائے۔ خط یہ ہے: ’’ہم نو بہن بھائی ہیں‘ پانچ بہنیں اور چار بھائی ہیں۔ میں سب سے چھوٹی ہوں‘ میرے ابو نہایت سفید پوش اور غریب آدمی تھے جب سے میں پیدا ہوئی میرے ابو کے کاروبار کے حالات بہت بہتر ہونا شروع ہوئے اور ان کے دل میں اللہ نے یہ بات ڈال دی کہ میری وجہ سے اللہ نے انہیں بخت دیا ہے‘رزق‘ مال چیزوں کی آسودگی بڑھتی چلی گئی۔ اس کی وجہ سے ان کی محبت‘ ان کا پیار میری طرف زیادہ ہوا‘ وہ سب بہن بھائیوں کو بہت پیار دیتے تھے اور محبت دیتے تھے لیکن شاید میں چھوٹی تھی تو مجھے انہوں نے بہت زیادہ پیار دیا لیکن دوسرے بہن بھائیوں کےپیار میں بھی کمی نہ آئی اس چیز کو میرے چند بہن بھائیوں نے اور خاص طور پر بہنوں نے بہت زیادہ محسوس کیا اور میرے گھر میں بس اندر اندر یہ بات سلگتی رہی اچانک میرے والد فوت ہوگئے۔ بس پھر کیا تھا؟ میرے لیے دن بھی جہنم اور رات بھی دوزخ‘ میرے لیے ہر پل‘ ہر سانس‘ ہر لمحہ‘ ہرلحظہ مشکل سے مشکل تر ہے اور نفرتیں اتنی زیادہ کہ میرے گمان اور بیان سے باہر۔ اب زندگی کے دن گزار رہی ہوں لیکن قدم قدم پر میرے لیے نفرتوں کی وہ دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں جو اگر میں آپ کو لکھوں تو آپ کی آنکھیں ابل پڑیں گی‘ آپ کا سینہ دہل جائے گا آپ کو نیند نہیں آئے گی۔ آپ دکھی دوسرے خطوط سے ہوں گے لیکن اس خط سے آپ کا دکھ اور بڑھ جائے گا۔ میں کیا کروں؟ اس میں میرا کیا قصور ہے؟ میں نے تو نہیں والد کو کہا تھا کہ آپ مجھ سے محبت کریں؟ اگر اللہ نے میری پیشانی میں بخت رکھا ہے تو یہ اس کی عطا ہے۔‘‘ قارئین! یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے اور ایک بہت بڑا دکھ ہے کہ میرے پاس جتنے بھی دکھی کیس آتے ہیں ان سب دکھی کیسوں میں بہن بھائیوں کی آپس میں نفرتیں مخالفتیں اور حسد اتنا زیادہ دیکھا کہ میں خود حیران ہوگیا۔ قارئین! اگر کسی گھر میں دو بہنوں کی اکٹھی شادی ہوجائے تو شاید کوئی خوش قسمت گھر ہوگا کہ جس گھر میں بہنوں کی آپس میں محبت وپیار‘ بھائی چارگی‘ ہمدردی ورنہ تو ایک دوسرے کو کاٹنا اور ایک دوسرے سے ایسی نفرت کرنا کہ وہ نفرت اتنی بڑھتی چلی جاتی ہے کہ آخرکار بیٹوں اور بیٹیوں کے رشتوں غیروں میں تو کرتے ہیں آپس میں نہیں کرپاتے۔حسد ایک روحانی بیماری ہے اور یہ معاشرے میں مختلف شکلوں میں سامنے آرہی ہے‘ کہیں فرقہ واریت‘ کہیں زبان‘ کہیں علاقہ‘ کہیں صوبہ‘ کہیں رنگ و نسل اور کہیں رشتہ داریوں کی شکل میں۔ بارہا مشاہدات اور تجربات کے بعد ایک بات واضح اور بالکل واضح سامنے آئی ہے اور وہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب بھی میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا اور ان لوگوں کو میں نے صرف ایک تلقین کی اور وہ تلقین ہے صبر، درگزر، حوصلہ پیار، ان کی نفرت کا جواب محبت میں ان کے ظلم کا جواب معاف کرنے میں اور ان کی زیادتی کا جواب عنایات کی بارش میں‘ یہ چیز ہے تو بہت مشکل بلکہ مشکل سے بھی زیادہ مشکل ہے لیکن اس پر جو صلہ ملتا ہے‘ وہ اتنا عجیب و غریب ملتا ہے کہ رزق اسی میں ہے‘ صحت اسی میں ہے‘ کتنے بے شمار مریض میرے پاس آئے اور میں نے انہیں یہی صلہ رحمی علاج بتایا۔ کچھ ہی عرصہ میں ٹھیک ہوگئے۔ بعد میں حیران ہوکر مجھ سے کہنے لگے یہ بھی علاج ہے؟ ہم نے تو اس کو ثواب سمجھا تھا اور صرف ثواب کے طور پر تھا کہ کسی کو جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو‘ اب پتہ چلا کہ خود علاج بھی ہے۔ بے شمار مقروض ماؤں اور بہنوں کی وجہ سے دولت مند ہوگئے۔ بے شمار معاشی پریشان بیویوں کے اوپر شفقت اور بہنوں کے ساتھ صلہ رحمی اور بھائیوں کا استقبال انہیں مالدار اور انہیں تندرست توانا اور عظیم کرگیا۔ یاد رکھیے گا! اللہ کی مخلوق میرے اللہ کو بہت پسند ہے اور جو اللہ کی مخلوق کی خدمت عبادت سمجھ کر کرے گا میرا رب اسے ضرور نوازے گا اور اس کو ضرور عطا کرے گا۔ اگر آپ بیماریاں‘ پریشانیاں ‘دکھ چاہےوہ اولاد کا ہے‘ شوہر کا‘ پڑوسی‘ بے اولادی یا کوئی اور غم ہے جو اندر ہی اندر گھن کی طرح آپ کو کھائے جارہا ہے سچ پوچھئے لوگوں سے صلہ رحمی کرنا شروع کردیں۔ جی ہاں! جی ہاں! ان کے ظلم کے باوجود ان کی زیادتیوں کے باوجود ان کی سختیوں کے باوجود ان کے حسد کے باوجود آپ سوچ نہیں سکتے وہ کریم ایسے عطا کرے گا کہ گمان سے بالا تر۔ وہ دینے والا ہے وہ بندوں کو عطا کرنے والا ہے۔ وہ رزق‘ وسعت‘ برکت‘ عافیت‘ عطا‘ شفقت‘ رحمت‘ کرم‘ مہربانی‘ جودو سخا ‘علم و عطا اپنے پاس رکھے ہوئے ہے اور جو اس کے بندوں کے ساتھ بھلا کرے گا اللہ اس کے بھلے کا فوراً سوچے گا۔ آئیے! ہم اس خط سے کوئی سبق حاصل کریں اور اس خط کو ذریعہ بنالیں زندگی کے بنانے اور مسائل کے حل کروانے کا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں